DailyNewsGujarKhanHeadlinePothwar.com

Gujar Khan: “Political Shift in Gujar Khan: PPP Restricted to One Dynasty, by Muhammad Najeeb Jarral”

سیاسی ڈائری,تحصیل گوجرخان میں پاکستان پیپلز پارٹی ایک خاندان تک محدود ہو چکی ہے,تحریر: محمد نجیب جرال

گوجرخان(نمائندہ پوٹھوار ڈاٹ کوم,محمد نجیب جرال, 07 جنوری2024ء)—تحصیل گوجرخان میں پاکستان پیپلز پارٹی ایک خاندان تک محدود ہو چکی ہے، اس کا اندازہ یوں کیا جاسکتا ہے کہ راجہ پرویز اشرف، راجہ جاوید اشرف، راجہ خرم پرویز اور راجہ شارخ پرویز نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں،قومی اسمبلی کی نشست کے لیے راجہ پرویز اشرف جبکہ پی پی 8کے لیے ان کے بیٹے راجہ خرم پرویز اور پی پی 9کے لیے چوہدری سرفراز کو ٹکٹ ملا ہے، راجہ پرویز اشرف کو پی پی 9کے امیدوار کے لیے کوئی خاص دلچسپی بھی نہیں ہے ان کا اصل مقصد اپنے بیٹے کو متعارف کرانا ہے، ذرائع کے مطابق یہ پرویز اشرف کا شائد آخری الیکشن ہو اس لیے وہ راجہ خرم پرویز کو بار بار الیکشن لڑا رہے ہیں، فارملٹی پوری کرنے کے لیے وہ ایک کمزور امیدوار سامنے لائے ہیں ورنہ ان کے دوسرے بیٹے کانام اس نشست کے لیے لیا جارہا تھا جو بوجوہ واپس لیا گیا۔
راجہ پرویز اشرف کے سپورٹرز کا خیال ہے کہ تحصیل گوجرخان میں راجہ پرویز اشرف کا کوئی مدمقابل نہیں ہے، انہوں نے پوری تحصیل میں اتنے ترقیاتی کام کروا دیے ہیں کہ عوام ان سے بہت خوش ہیں اور ان کے علاوہ کسی کو ووٹ نہیں دیں گے، گیس اور بجلی ہو یا گلیوں اور سڑکوں کی تعمیر ہر شعبے میں انہوں نے ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے ہیں، بظاہر صورت حال ایسے ہی ہے لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں:
راجہ پرویز اشرف نے اپنے حلقے کے دیہاتوں میں اپنے سپوکس پرسن مقرر کررکھے ہیں جو اختیارات کے استعمال کے آپس میں لڑتے رہتے ہیں اور ان کا رویہ عام لوگوں سے متکبرانہ ہوتا ہے جس سے لوگ سخت نالاں ہیں عام لوگوں کے بچے بیروگار جبکہ ان نمائندوں نے اپنے بیٹوں بھتیجوں کو بھرتی کرایا ہے اس سے بھی عام لوگ رنجیدہ ہیں۔
2008ء کے پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں جب راجہ پرویز اشرف وفاقی وزیر پانی و بجلی تھے انہوں نے کالا باغ ڈیم منصوبے کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بدلے میں رینٹل پاور پراجیکٹس کی منظوری دی تھی جس کے نتیجے ناصرف ملک و قوم کا نقصان ہوا بلکہ بجلی کی مہنگائی کا ایک طوفان آگیا جس کا خمیازہ آج قوم بھگت رہی ہے۔
پی ڈی ایم کے قیام میں پیپلز پارٹی کا اہم کردار تھا اور مقتدر پارٹی جو اپنی موت کو خود گلے لگا رہی تھی اسے شہادت کا درجہ دینے کا فیصلہ پیپلز پارٹی کا تھا، تحریک انصاف کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں چلتا کیا گیا اور منافع بخش وزارتیں پیپلز پارٹی نے خود رکھ لیں اور عوام کو جوابدہ وزارتیں مسلم لیگ ن کے حصے میں آئیں اور پھر تجربہ کاروں نے عوام کے ساتھ وہ کھلواڑ کیا جو شائد پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا ہوگا، پٹرول، بجلی، چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں اور پی ڈی ایم بشمول پیپلز پارٹی چھ ماہ کی حکومت انجوائے کرنے کے بعد چلتے بنے اور جاتے ہوئے دو وقت کی روٹی کو ترستی ہوئی عوام کے ٹیکسوں سے کروڑوں روپے کا ڈنر بھی کرگئے۔
آج مہنگی بجلی کا یہ عالم ہے کہ عوام اس کا بل دینے سے قاصر ہیں، پٹرول اتنا مہنگا ہے کہ لوگوں کا سفر کرنا ممکن نہیں رہا،آٹا غریب کی پہنچ سے دور کردیا گیا ہے، چینی کی آئے روز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کا سکون چھین لیا ہے، گیس کی قیمتیں بھی آئے روز بڑھائی جارہی ہیں غرض ہر وہ شعبہ جہاں عوام کو ریلیف مل رہا تھا اس پر ٹیکسوں کی بھرمار کی جارہی ہے اور اس سب میں سپیکر قومی اسمبلی ہوتے ہوئے راجہ پرویز اشرف برابر کے شریک رہے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے تحصیل گوجرخان کے لیے یونیورسٹی کا کیمپس منظور کروایا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے پاسپورٹ آفس بھی بنوایا ہے انہوں نے دولتالہ کو ناردرا آفس کا بھی تحفہ دیا ہے، مندرہ تا چکوال اور سوہاوہ تا چکوال ون وے روڈ بھی بنوایا ہے اسی طرح کے اور دیگر ترقیاتی پراجیکٹس بھی انہوں نے منظور کرائے ہیں، گلیاں، نالیاں اور سڑکیں بھی بنوائی ہیں، عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ کیا پکی گلیاں عوام کو چینی خرید کر دیں گی، کیا ناردرا آفس والے غریب کا بجلی کا بل ادا کریں گے، کیا پاسپورٹ آفس والے ایک غریب مزدور کو موٹر سائیکل میں پٹرول ڈلوا دیں گے یا گاڑی کا کرایہ ادا کریں گے جو کام پر جاتے ہوئے اسے روزانہ بس میں ادا کرنا پڑتا ہے؟؟پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک تحریر وائرل ہوئی تھی کہ راجہ پرویز اشرف نے صف اول کے سپورٹرز کے بیٹوں بھتیجوں یا رشتہ داروں کو نوکریاں دلوائی ہیں، دوسرے درجے کے سپورٹرز کے لیے ممنوعہ بور کے اسلحہ پرمٹ جاری کرائے ہیں، تیسرے درجے والوں کے لیے گلیاں اور نالیاں پختہ کرائی ہیں اور رہی عوام تو ان کے حصے میں مہنگی بجلی، مہنگی چینی مہنگا آٹا اور مہنگا پٹرول۔
ترقیاتی کاموں کا لطف تب ہی آتا ہے جب عوام خوشحال اور مطمئن ہوں، یہاں تو صورت حال یہ ہے کہ دینے والے لینے والوں کی صف میں کھڑے ہوگئے ہیں اور مہنگائی میں پسی ہوئی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے راجہ پرویز اشرف روزانہ پورے سرکاری پروٹوکول کے گاڑیوں کے ہوٹرز کی لے پر الیکشن مہم چلا رہے ہیں، عوام کس کرب میں مبتلا ہیں انہیں اس سے کوئی غرض نہیں اور پاکستان کی تاریخ میں شائد یہ بھی پہلی بار دیکھنے میں آرہا ہے کہ عوام کو اس الیکشن سے کوئی دلچسپی نہیں ان کا کہنا ہے کہ جن انتخابات کا نتیجہ انہیں پہلے سے معلوم ہے اس میں دلچسپی لینے کا کوئی فائدہ نہیں، دوسرے یہ کہ پاکستان اور عوام کی تباہی و بربادی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ہیں وہی گھسے پٹے چہرے اور نعرے لے کر آئے ہیں اور ہم ان سے بے زار ہیں باقی رہے نام اللہ کا۔

Gujar Khan (Pothwar.com, Muhammad Najeeb Jaral, 07 January 2024)-In the region of Gujr Khan, the Pakistan Peoples Party (PPP) seems to have confined its representation to one family, with Raja Pervez Ashraf, Raja Javed Ashraf, Raja Khurram Pervez, and Raja Sharukh Pervez filing nomination papers. Raja Pervez Ashraf is vying for a seat in the National Assembly, while his son, Raja Khurram Pervez, has secured the PPP ticket for PP-8, and Chaudhry Sarfraz has been nominated for PP-9. Notably, Raja Pervez Ashraf himself has shown little interest in contesting for the PP-9 seat, indicating his primary goal of introducing his son into politics. Sources suggest that this might be Raja Pervez Ashraf’s last election, prompting his repeated attempts to secure a position for Raja Khurram Pervez, as his other son, Kanam, was initially selected but later withdrew.

Supporters of Raja Pervez Ashraf claim that he faces no formidable competition in Gujr Khan, given his extensive developmental work in the region. However, on the ground, the reality appears different:

During his tenure as the federal Minister for Water and Power in the PPP’s 2008 government, Raja Pervez Ashraf announced the abandonment of the Kala Bagh Dam project, leading to the approval of Rental Power Projects. The consequences not only resulted in national and economic losses but also initiated a surge in electricity prices that continues to burden the nation. The rise of the PTI and the subsequent motion of no confidence against the PPP-led government led to the PPP retaining key ministerial positions, bringing about unprecedented inflation and hardships for the public.

Raja Pervez Ashraf asserts credit for various developmental projects in Gujar Khan, including a university campus, a passport office, and improvements to Mandra to Chakwal and Sohawa to Chakwal one-way Road. However, locals question whether these projects truly benefit the public, given the rising costs of necessities such as electricity, sugar, and fuel.

In light of the current economic hardships, where people struggle to afford electricity bills and transportation due to soaring petrol prices, the claims of progress seem hollow. The recent viral post on social media suggesting Raja Pervez Ashraf’s favoritism in job placements for supporters’ family members and the issuance of weapon permits to certain supporters further fuels skepticism among the public.

Raja Pervez Ashraf’s attempt to highlight his achievements may not resonate with the electorate, who are more concerned about the current economic challenges. The electorate appears disillusioned with both the PPP and PML-N, holding them responsible for Pakistan’s deteriorating state. The upcoming elections in Gujar Khan may witness a disinterested public, unimpressed by the traditional political narratives, with a prevailing sentiment of indifference and frustration towards the PPP and PML-N, while other candidates may struggle to gain traction. Only time will tell the true impact of these elections on the people of Gujar Khan.”

Show More

Related Articles

Back to top button