پیر محمدحبیب الرحمن محبوبی سجادہ نشین آستانہ عالیہ فیض پورشریف کاعیدگاہ فیض پورشریف میں عیدالفطر کے اجتماع سے خطا ب
چکسواری(حافظ شہریاربسمل نمائندہ پوٹھوارڈاٹ کوم) عالمی مبلغ اسلام حضرت مولاناپیر محمدحبیب الرحمن محبوبی سجادہ نشین آستانہ عالیہ فیض پورشریف نے کہاہے کہ اللہ وحدہ لاشریک ہے اس نے دوہستیوں ماں باپ کونسل انسانی کاذریعہ مبنایا ہے یہ دداکائیاں ہیں ایک شخص کے دوباپ نہیں ہوسکتے اورنہ ہی اس کی دومائیں ہوسکتی ہیں اللہ تعالی نے اپنی عبادت کے بعدماں باپ کاشکر اداکرنے کاحکم دیاہے اللہ تعالی نے ماں باپ کے سامنے اف کہنے سے منع فرمایاہے ماں باپ کے سامنے اف کہناحرام ہے ما ں باپ کواذیت دی جائے تکلیف دی جائے ان کے سامنے بحث وتکرار کی جائے انہیں برابھلاکہاجائے ماں کوماں نہ سمجھاجائے باپ کوباپ نہ سمجھاجائے میر ے سننے میں آیاہے جوبہت افسوس ناک ہے کہ مسلمان کی اولاد ماں باپ کے ادب واحترام سے محروم ہورہی ہے پہلے لوگ اس لیے کامیاب تھے کہ وہ ماں باپ کاادب واحترام کرتے تھے انسانوں میں سب سے زیادہ حق ماں کاہے باپ کاہے ماں باپ کااد ب کیاجائے اساتذہ کااحترام کیاجائے جوعلم کانوردیتے ہیں اور یہ سمجھاتے ہیں کہ یہ ماں ہے یہ باپ ہے ان کی قدر کی جائے ماں باپ کابڑامقام ہے جب یہ سن لے اورجان لے اس کے بعدبھی ماں باپب کاادب احترام نہ کیاجائے تواس سننے اورپڑھنے کاکیافائدہ ہے اللہ تعالی کی عبادت کے بعدوالدین کابڑادرجہ ہے اسلام ما ں باپ اوراساتذہ کاادب واحترام سکھاتاہے انہو ں ان خیالات کااظہارمرکزی عیدگاہ فیض پورشریف میں عیدالفطر کے اجتماع سے خطا ب کرتے ہوئے کیاہے انہوں نے فرزندان توحیدوشمع رسالت کے پروانوں کو عیدکی مبارک بادپیش کی اورکہاکہ جس طرح رمضان المبارک میں مساجد کی رونق برقرار رکھی گئی ہے اسی طرح رمضان المبارک کے بعدمساجدکی رونق بحال رکھی جائے زندگی کے ہرموڑ ہرقدم پراللہ تعالی کے احکامات اورنبی کریم ﷺ کی سنت وشریعت پرعمل پیراہونے کی حتی المقدورکوشش کی جائے انہوں نے کہا کہ ہم اللہ تعالی کاشکر اداکرتے ہیں اس نے ہمیں اپنی عبادت اور رمضان المبار ک نعمتوں سے بہرہ مندہونے کی توفیق عطاکی خطاب کے آخر میں انہوں نے اسلام کی سربلندی عالم اسلام کے اتحاد پاکستان کی سلامتی وخوشحالی مسلمانوں کی عافیت افواج پاکستان کی سرفرازی مقبوضہ کشمیر سمیت تمام مسلم مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے لئے دعاکرائی
Chakswari, AJK; Pir Muhammad Habib-ur-Rehman Mehboobi, Sajjada Nasheen Astana Alia Faizpur Sharif addressed large Eid-ul-Fitr gathering.
آزاد کشمیر میں کرونا وائرس کو کنڑول کر نے کے لئے 22مارچ سے آج ماہ کا عرصہ گزر گیا لیکن آزاد کشمیر کے حکمرانوں نے اپنے حلقہ میں جاکر یہ حال نہیں پو چھا
Political leaders accused of not being concerned over coronavirus of how public is suffering
ڈڈیال(نمائندہ پوٹھوارڈاٹ کوم)
پوری دنیاکی طرح پاکستان اور آزاد کشمیر میں کرونا وائرس کو کنڑول کر نے کے لئے 22مارچ سے آج ماہ کا عرصہ گزر گیا لیکن آزاد کشمیر کے حکمرانوں نے اپنے حلقہ میں جاکر یہ حال نہیں پو چھا کہ آپ کے گھر کے حالات کیسے ہیں وزیر اعظم آزاد کشمیر صرف لاک ڈاؤن کے بارے میں سوچاتی ہے کہ عوام ایس او پی پر عمل نہیں کر رہی ہے کیا آپ نے سوچاکہ اگر آزاد کشمیر میں فلائی تنظیم نہ ہوتی توآزاد کشمیر کی عوام کرونا وائرس کی بجائے بھوک سے مر جاتی ایک رمضان کے آخری عشر میں گورنمنٹ نے تمام ادارون سے فہرست مانگی لیکن بدقسمتی سے وہ بھی من پسند لو گوں کی نظر ہو گیا جو غریب تھا وہ غریب تر ہو تے گیا لیکن جس کے پاس تھا اس کو ملتے گیا اگر دیکھا جائے تویورپ ودیگر ملک میں بھی ابھی تک لاک ڈاؤن ہے بدقسمتی ایسی موذی مرض کرونا وائرس میں مبتلا ہو رہے ہیں اشیاء خود نوش کی قیمتوں کا انداز لگے جائے اور دیکھا جائے تو اس ماہ رمضان میں ہر چیز کے ریٹ ہر دوکاندار اپنے ریٹ لگائے ہو ئے لیکن انتظامیہ کے کان پر جون تک نہیں رنیگی اور ہمار ے حکمران ان کا بھی اللہ حافظ ہیں ہر آدمی اپنی طرف سے کوشش کرتا ہے کہ ہم سے اچھا کو ئی نہیں ہے ہم پاکستان اور آزادکشمیر کی گورنمنٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ اللہ کا واسطہ ہے انصاف کرو کیونکہ ہمارے حکمران آزاد کشمیر کے نہیں بلکہ وہ چند اضلاع کے لئے درد دل رکھتے ہیں اس مثال نئی بات ہے کیا آزاد کشمیر کی پریس فاؤنڈ یشن چند اضلاع کی ہے کیا پر یس فاؤنڈ یشن کو ضلع میرپور میں صرف 40یااس زیادہ صحافی اس پیشہ کی وابسط ہیں
آزاد کشمیر کی حکومت نے پو رے آزاد کشمیر میں صحافی اور اخبار فرروش ودیگر تنظیم ہیں ان کی تعداد صرف ایک ہزار ہے سوچانے کی بات کچھ لوگوں کا صرف کاروبار بھی اخبار اور دیگر رسالہ جات تھی ان سے چلتے تھا لیکن گورنمنٹ کے پاس دو ماہ وقت تھا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ایسے کچھ نہیں ہو ااس سے بہتر ہے جو لوگ اس وابسط ہیں وہ کیا کریں ہم لاک ڈاؤن کی مخالفت نہیں کر تے کیونکہ انسانی زند گی پہلے ہے باقی کچھ بعد میں اللہ کا واسطہ ہے ہم دیگر ملکوں کی طرح زیادہ عرصہ لاک ڈاؤن نہیں رکھے سکتا اگر کرنا ہے توسب سے پہلے یہ دیکھا جائے کہ ہمارے ملک کی آبادی کتنی ہے اس کی میں غربت کی شر ح کتنی ہے اور امیر کتنے ہیں اور مڈل کلاس کتنے لوگ رہتے ہیں کبھی بھی وزیر اعظم پاکستان اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے سوچاہے کہ ہمارے عوام غریب سے غریب تر ہو رہی ہے جو لوگ امیر تھی وہ امیر تر ہو رہے افسوس کا مقام ہے کہ آج کسی بھی حکومت ابھی تک غریب کو ئی ریلف نہیں دیا احسا س پروگرام کی بات کریں تو جو حق دار تھا ابھی حقیقت میں اس کو ابھی تک نہیں ملاہے اس کی وجہ یہ کہ جس علاقہ میں بڑے آدمی ہو تا ہے اس کی مر ضی کی لسٹ جاتی ہے اور ان کو ہی ملتا ہے اگر ہم نے سوچا نہ تو ہمارے لئے افسوس کا مقام ہو گا اور ہم اللہ تعالی نے جو عذاب جو کرونا وائرس کی شکل میں آیا ہوا ہے یہ کسی سے کم نہیں ہے