سابق قومی اسمبلی کے تقریباً 57فیصد ارکان آئندہ پارلیمان (2018ء تا2013ء) میں اپنے حلقوں کی نمائندگی نہیں کر سکیں گے۔192 سابق ارکان قومی اسمبلی نے یا تو حالیہ عام انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیا یا پھر وہ 25جولائی کو پارلیمان کے ایوان زیریں کی جنگ میں شکست کھا بیٹھے ہیں۔ ان میں سے 79سابق ایم این ایز کا تعلق پنجاب،33 کا سندھ 28 کا خیبر پختونخوا اور 14 کا تعلق بلوچستان سے ہے جبکہ ایک سابق ایم این اے طارق فضل چوہدری 2013ء میں وفاقی دارالحکومت سے جیتے تھے۔
تحقیق کے مطابق ان میں سے 109 سابق ایم این ایز کا تعلق سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) ، 19 کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے145 جو اب نئی قومی اسمبلی کا حصہ نہیں ہوں گے۔ ان میں سے پی پی پی کے سابق 14 ایم این ایز نے بھی یا تو الیکشن نہیں لڑا یا مخالفین سے شکست کھا کر اس مرتبہ پارلیمان کا حصہ نہیں بن سکے۔ پاکستان تحریک انصاف کے12سابق ایم این ایز بھی یا تو الیکشن ہار گئے یا انہوں نے پارٹی کی طرف ٹکٹ دینے سے انکار پر کاغذات نامزدگی ہی جمع نہیں کرائے۔
چیئرمین عمران خان کی ممکنہ سربراہی میں قائم نئی پارلیمان سے آئوٹ ہونے والے اہم رہنمائوں میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمٰن145 پی کے میپ کے صدر محمود خان اچکزئی ، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان، اویس لغاری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اوریوسف رضا گیلانی، جاوید ہاشمی، سردار ذوالفقار کھوسہ، ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پائو ، چوہدری نثار علی خان، فیصل صالح حیات، جہانگیر ترین ، غلام احمد بلور ، دانیال عزیز، امیر جماعت اسلامی سراج الحق شامل ہیں
جبکہ یہ ایک طویل فہرست ہے ۔ دریں اثناء تقریباً 43 فیصد (272 میں سے 115) سابق براہِ راست منتخب ارکان پارلیمنٹ نے یا تو سیاسی وفاداریاں تبدیل کیں یا الیکشن نہیں لڑا یا پھر 2018ء کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیا۔ مختلف سرکاری دفاتر سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر 2013ء کا انتخاب جیتنے والے 54 فیصد (115 میں سے 61) ارکان یا پارٹی چھوڑ گئے ، یا آزاد حیثیت سے قسمت آزمائی کی ، یا اس سال کے عام انتخابات کی دوڑ سے ہی دور دور رہے ۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کی طرف سے سابق منتخب 12فیصد (115 میں سے14 ) ارکان نے یا تو پارٹی سے راہیں جدا کرلیں یا انتخاب میں حصہ نہ لیا یا آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جبکہ سابق پارلیمان کے 10 فیصد (115 میں سے 12) ایم کیو ایم کے ارکان نے یا تو پارٹی چھوڑ دی یا ان انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیا۔ صرف 5 فیصد نے پی ٹی آئی کو الوداع کہا۔ ان میں سے براہِ راست منتخب سابق ارکان میں سے 48 فیصد (115 میں سے 55) کا تعلق پنجاب، 25 فیصد کا سندھ، 11 فیصد ( 115میں سے 13) کا تعلق کے پی، 80فیصد (مجموعی 15میں سے 12) کا تعلق بلوچستان سے تھا، جبکہ قبائلی پٹی سے تعلق رکھنے والے 64 فیصد(11 میں سے 7) نے یا تو وفاداریاں تبدیل کرلیں یا پھر انتخابات کے میدان میں ہی نہیں اُترے۔
Rawalpindi; Total of 57% of Ex MNA have lost their seats at the Pakistani parliament, the largest number being lost in Punjab, where 79 lost their seats.