DailyNews

رمضان المبارک ہم سے کیاتقاضا کرتاہے؟ تحریر: یاسرملک

رمضان کے مہینے ہم سے پہلی امتوں پر بھی فرض تھے اور یہ اعزاز امت محمدیہ ﷺ کوبھی دیاگیا۔ رمضان کے روزے جہاں ہرمسلمان کے لئے بے پناہ ثواب کاباعث بنتے ہیں وہی روزے میں ایک سبق چھپاہواہے۔ روزہ صرف کھاناپیناچھوڑنے کانام نہیں بل کہ اس کے اور تقاضے بھی ہیں۔ روزے سے ہمیں بھوک لگتی ہے جس سے معاشرے کے ایسے لوگوں سے ہمددری پیدا ہوتی ہے جن کے پاس کھانے کوکچھ نہیں، پیاس لگتی ہے توان لوگوں بارے خیال آتاہے جنھیں پینے کاصاف پانی میسرنہیں۔ عید پر اپنے اور بچوں کے لئے جب ہم نئے کپڑے بنواتے ہیں تو ان محروموں کاخیال آتاہے جو اپنے اور اپنے بچوں کے لئے نئے کپڑے بنوانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ 
یہ رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ ہر مسلمان روزے کے ساتھ ساتھ پانچ وقت کی نماز بھی قائم کرنے کی کوشش میں ہے اور اپنے گناہوں کی بخشش کروانے میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے ۔رمضان کا مہینہ ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنے ،ایک دوسرے کی مدد کرنے کا درس دیتا ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں رمضان کے آتے ہی منافع خور گروہ متحرک ہو جاتا ہے اور ضرورت اشیاء کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگتی ہیں ۔ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ منافع کمائے اور روزہ بھی رکھے اور پانچ وقت کی نمازبا جماعت ادا کرے ۔سوچنے کی بات ہے کہ ایسا عمل کرتے ہوئے ہر کوئی اپنے آپ کو پکا اور سچا مسلمان سمجھتا ہے اور یہ نہیں سوچتا کہ جن چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی ذات نے منع فرمایا وہی عمل کر کے اس کے حضور جھکتے ہوئے ذرا سا خوف ہمارے دل میں نہیں پیدا ہوتا ۔
اور آج کل رواج بن چکا ہے کہ سحری اور افطاری کے وقت بہت سے لوگ سیلفی بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ کیا پتا کہ ہمارے پڑوس میں کسی کے پاس افطاری کیلئے کھجور تک موجود نہ ہو اور ہم فروٹ سے بھرے دستر خوان سیلفی کی صورت میں ان کو دکھا رہے ہیں ان کے دل پر کیا گزرے گی؟ 
ایک اہم بات جس پر ہم لوگ غور نہیں کرتے کہ زکوٰۃ کی جو رقم ہے وہ رمضان شروع ہوتے ہی جتنی جلدی ہو سکے غریب اور مستحق لوگوں میں تقسیم کر دیں اور اس کی تشہیر نہ کریں ۔اسلام میں کہتے ہیں کہ ایک ہاتھ سے دیں اور دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو لیکن ہم لوگ مدد کر کے تصویریں ایسے شائع کرتے ہیں کہ کوئی بہت بڑا کارنامہ سر انجام دے دیا ہو۔ ایک تو غریب لوگ اپنی غربت سے پریشان ہوتے ہیں اور اگر کوئی ان مدد کر بھی دے تو وہ اس کی تشہیر اتنی کر دیتے ہیں کہ ان کی عزت نفس مجروح کردیتے ہیں۔ غریب کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے ان کی مدد ہو جائے ۔ہر صاحب حیثیت شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد ،گلی محلے میں کسی غریب کی مدد کرے اگر ہم لوگ دکھلاوے کے بجائے ثواب کی نیت سے ایک دوسرے کی مدد کریں تو کوئی بھی مسلمان ان نعمتوں سے محروم نہیں رہ سکتا ۔

Show More

Related Articles

Back to top button